Pages

منگل، 26 مئی، 2015

فیس بک

بسم اللہ الرحمن الرحیم ○
دوستو آج میں فیس بک پر کی جانے والی کچھ پوسٹ پر بات کرنا چاہتا ہوں
1 کچھ ایسی پوسٹ کی جاتیں ہیں جنہیں دیکھ کر مجهے غصہ آتا ہے مثلاً
قرآن پاک کو کسی نے ہاتھ میں پکڑا ہوا ہے کوئی اور اسے آگ لگا رها ہے اور کہا یہ جاتا ہے کہ جس نے پوسٹ دیکھ کر شئیر نہیں کی اس پر لعنت
ایک تو گستاخی اور اوپر سے دوسرے مسلمانوں کو کہا جا رہا ہے شئیر کریں کہ کفار آگ لگا رہے ہیں حد ہے یار اور سادہ لوح مسلمان اس پوسٹ کو شئیر بهی کر رہے ہیں
بهائی اگر کسی نے گستاخی کی ہے تو اللہ پاک اسے ضرور ضرور سزا دے گا وہ شخص جو یہ گستاخی کر رہا ہے وہ دنیا میں بهی ذلیل ہو گا اور آخرت میں بهی انشاءاللہ
باقی مسلمان کون سے ثواب کی امید پر شئیر کر رہے ہیں

2
کچھ لوگ ایسی پوسٹ کرتے ہیں جیسے بادل پر اللہ کا نام گائے بکری پر اللہ یا محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا نام بهائی کیا ہمارا دین ان چیزوں کا محتاج ہے نہیں واللہ نہیں
ہمیں کیا شک ہے کہ ہم بادل پر یا بکری پر اللہ کا نام دیکھ کر یقین کریں
اس طرح تو ہندو عیسائی یہودی کل کلاں کوئی بهی بکری پر اپنے رام یا کرشن کا نام دکها دے تو کیا ہم اس پر یقین کر لیں ؟؟
سوچیں میرے بهائی
اوپر سے لکها ہوتا ہے یہ شئیر کرنے سے آپ کو شیطان روکے گا  
اور کچھ پوسٹ پر لکها ہوتا ہے کہ یہ اپنے دس دوستوں کی وال پر شئیر کریں تو آپ کو خوشی  ملے گی اور اگر شئیر نہ کریں گے تو نقصان ہوگا
یہ کون سی حدیث یا قرآن میں ہے 
اپنے سے بنائے جارہے ہیں اور پهیلائی جا رہی ہیں
حالانکہ قرآن پاک میں حکم ہے سورہ الحجرات میں
کہ  ) ﺍﮮ ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮ ! ﺍﮔﺮ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﻛﻮﺋﯽ ﻓﺎﺳﻖ ﺧﺒﺮ ﺩﮮ ﺗﻮ ﺗﻢ ﺍﺱ ﻛﯽ ﺍﭼﮭﯽ ﻃﺮﺡ ﺗﺤﻘﯿﻖ ﻛﺮ ﻟﯿﺎ ﻛﺮﻭ (٣) ﺍﯾﺴﺎ ﻧﮧ ﮨﻮ ﻛﮧ ﻧﺎﺩﺍﻧﯽ ﻣﯿﮟ ﻛﺴﯽ ﻗﻮﻡ ﻛﻮ ﺍﯾﺬﺍ ﭘﮩﻨﭽﺎ ﺩﻭ ﭘﮭﺮ ﺍﭘﻨﮯ ﻛﯿﮯ ﭘﺮ ﭘﺸﯿﻤﺎﻧﯽ ﺍﭨﮭﺎ﯃و

کچھ باتیں اور بهی ہیں وہ انشاءاللہ کسی اگلی نشت میں

پیر، 25 مئی، 2015

کیا عنوان دوں ؟

ترے ملنے کو بے کل ہو گئے ہیں مگر یہ لوگ پاگل ہو گئے ہیں بہاریں لے کے آئے تھے جہاں تم وہ گھر سنسان جنگل ہو گئے ہیں یہاں تک بڑھ گئے آلامِ ہستی کہ دل کے حوصلے شل ہو گئے ہیں کہاں تک لائے ناتواں دل کہ صدمے اب مسلسل ہو گئے ہیں انھیں صدیوں نہ بھولے گا زمانہ یہاں جو حادثے کل ہو گئے ہیں جنھیں ہم دیکھ کر جیتے تھے ناصر وہ لوگ آنکھوں سے اوجھل ہو گئے ہیں ناصر کاظمی آخری مصرعے میں تو حد مک گئی ہر کسی کو اپنے پیارے جو بچهڑ گئے ہیں آخری مصرعہ پڑھ کے ضرور یاد آ گئے ہوں گے مجهے میری امی جان یاد آ گئیں آہ ان کا مجھ سے جدا ہونا میرا بس چلتا تو اپنی ماں کو اپنے سے دور نہ کرتا لیکن هائے اے موت تجهے موت آئے کیسا پیارا رشتہ تو نے مجھ سے چهینا تجھ سے بچهڑا تو پتہ چلا موت کیا ہے زندگی وہ تهی جو تیری محفل میں گزار آئے

ہفتہ، 23 مئی، 2015

دهوکہ

آج کل کے دور میں ایسے گیم آگئے ہیں جو آن لائن کهیلے جاتے ہیں ان گیموں میں ایک گیم جو میں کهیلتا ہوں اس کا نام ہے تین پتی گولڈ
یہ تاش گیم ہے
آج یہ گیم کهیلتے ہوئے ایک عجیب خیال آیا
میں جتنا جیتا اتنی میری حرص لالچ بڑهتی گئی جیت تے جیت تے میں نے ایک کروڑ جیت لیا بیس ہزار سے شروع کیا اور ایک کروڑ بنا لیا اصلی کروڑ نہیں بس گیم میں میرا سکور
اس میں میرا پورا دن ضائع ہو گیا
نہ نماز پڑه سکا نہ کسی مریض کی عیادت کر سکا نہ عزیز و اقارب کو ٹائم دے سکا یعنی کوئی بهی کام نہ کیا بس گیم کهیلتا رها
تب مجهے یہ خیال آیا کہ یہ کروڑ میرے کس کام کا کہ میں اس سے ایک وقت کا کهانا نہیں کها سکتا کهانا تو کیا چائے بهی نہیں پی سکتا
تب مجهے خیال آیا کہ یہ دنیا بهی اس گیم کی طرح ایک دهوکہ ہے
ہم ساری زندگی خواہشات کے پیچهے بهاگتے رہتے ہیں
گاڑی بینک بیلنس فیکٹری اسٹیٹس وغیرہ وغیرہ
لیکن جب زندگی کی شام ہوتی ہے تو پتہ چلتا ہے کہ یار میں تو دهوکے میں رها اصل زندگی کے لئے تو کچھ بھی نہ لا سکا وہ گاڑی وہ پیسہ وہ امارت وہ عہدہ سب کچھ فانی دنیا میں چهوڑ آیا
پهر بندہ کہتا ہے کاش ایک بار موقع ملے پروردگار ایک موقع
لیکن بندے سے کہا جاتا ہے اب موقع نہیں ملے گا
تو دوستو کہنے کا مقصد یہ ہے کہ دهوکے میں نہ آئیں
وقت کو فضول کاموں میں ضائع نہ کریں
تکبر میں نہ رہیں یہ سب کچھ یہیں رہ جائے گا
کسی سے میٹها بول بولنا کسی کی مدد کرنا کسی کے درد کو اپنا سمجهنا
رحمدلی سخاوت درگزر یہ چیزیں فائدہ دیں گی
باقی سب دهوکہ ہے
میرے بهائی باقی سب دهوکہ ہے

جمعرات، 7 مئی، 2015

وعدہ



اسے فصل  کے لئے بیج چاہئے تھا  تین دن ہو گئے تھے اسے سیٹھ صاحب کی دکان کے چکر لگاتے ہوئے پہلے دن وہ آیا تو سیٹھ صاحب اپنے اے سی کمرے میں آرام فرما رہے تهے دوپہر کا وقت تها باہر سخت گرمی تهی  سیٹھ کی دوکان میں پنکها چل رها تها دکان کے اوپر سیٹھ کا کمرہ بنا ہوا تها اے سی کمرہ 
جس میں سیٹھ صاحب آرام فرما رہے تھے سیٹھ کے خاص دوستوں کے علاوہ کسی کو کمرے میں داخل ہونے کی اجازت نہیں تهی 
وہ دوکان میں بیٹھ کر سیٹھ صاحب کا انتظار کرنے لگا گرمی میں پیدل آنے کی وجہ سے وہ پسینہ پسینہ تها پسینے کی بو سارے دوکان میں پهیلی ہوئی تهی سیٹھ کا منشی اسے عجیب نظروں سے دیکھ رہا تھا
منشی نے کہا کرموں تو نے تو پہلے ہی کهاتہ صاف نہیں کیا اب اور لینے آیا ہے 
کرموں جس کا اصل نام کریم بخش تها لیکن سب اسے کرموں کہتے تھے
نے کہا سائیں ہمارا جو بهی فصل ہوا وہ تو ہم نے سیٹھ صاحب کو دے دیا اپنے لیے تو صرف گھر کے دانے رکهے ہیں وہ بهی پچھلے سال 25 من رکهے تهے اب تو 5 من اور بهی کم رکهے ہیں تاکہ سیٹھ صاحب کا قرضہ اتر جائے 
دوکان میں خاموشی ہو گئی 
کافی دیر بعد انٹرکام کی گهنٹی بجی 
منشی جی جی سائیں اور تو کوئی نہیں آیا پر کرموں بیٹها ہے جی جی ٹھیک ہے سائیں اوکے
فون رکھ کر منشی نے کرموں کو کیا سیٹھ صاحب کہہ رہے ہیں کل آنا 
کرموں بیچارا ناکام گهر واپس آ گیا اس کے باپ نے پوچها بیٹا بیج نہیں لایا کرموں نے بتایا کہ سیٹھ صاحب نہیں ملے 
باپ نے کہا بیٹا وقت کم ہے پچھلی فصل بهی لیٹ ہونے کی وجہ سے اوسط کم آئی ہے اب دیر نہ کرو  
اس نے کہا کل انشاءاللہ بیج لے کر آونگا 
دوسرے دن جب وہ سیٹھ صاحب کی دوکان پر پہنچا تو سیٹھ صاحب اپنی گاڑی میں بیٹھ کر کہیں جا رہے تھے کرموں بهاگ کر گاڑی کے پاس آگیا  
سیٹھ نے اسے دیکھ کر کہا کرموں مجهے تهانے ایس ایچ او کے ہاں چائے کی دعوت ہے تم بیٹهو میں آتا ہوں  
پر جی کرموں نے بات کرنے کے لئے ابهی منہ ہی کهولا تها کہ سیٹھ کی گاڑی چل پڑی 
انتظار کرتے ہوئے اسے کافی دیر ہو چکی تهی تقریباً دو گھنٹے کے بعد سیٹھ صاحب آئے 
کرموں نے سیٹھ کو دیکهتے ہی اللہ کا شکر ادا کیا 
اور سناو کرموں کیا حال ہے اور چاچے کا کیا حال ہے 
جی مولا کا کرم ہے سیٹھ صاحب ابا جان بهی ٹهیک ہے 
وہ جی بیج کے لئے حاضر ہوا ہوں جی کل بهی آیا تها 
هاں مجهے منشی نے بتایا تها تم ایسے کرو کل پتہ کرنا ابهی تو مجهے چوہدری صاحب کو بیج پورا کرنا ہے کل امید ہے نیا بیج آجائے گا تو دے دوں گا 
پر سائیں ہم کو تو تهوڑا بیج چاہئے ہماری کون سی زیادہ زمین ہے یہی 2 ایکڑ ہی تو ہے 
مجے پتہ ہے پر میرے پاس گنجائش ہو گی تو دونگا ناں 
پر جی ٹائم ٹهوڑا 
او ٹهیک ہے کرموں کل آنا ایک بار کہا ہے تو سمجھ جاو 
جی جیسے آپ کی مرضی
آج اسے تیسرا دن تها پر آج بهی اس کا کام نہ ہوا وہی تسلیاں وہی وعدے 

ناکام واپس گهر آیا اپنے باپ کے ساتھ حال احوال کیا
اس کے باپ نے کہا بیٹا ہمارے وقت میں ایسے نہیں تها 
اگر هاں تو سمجهو کام ہو گیا اور نہیں تو موقع پر جواب وعدے اور تسلیاں ہمارے وقت میں ایسے نہیں تها 
اللہ تعالیٰ وڈے چوہدری کو جنت نصیب کرے میں ان کے پاس ایک کام کے لئے گیا تها 
ہاں بیل کی جوڑی لینے تاکہ اپنی زمیں پر ہل چلا سکوں 
لیکن چوہدری صاب نے صاف انکار کر دیا اور کہا میرا احسان بهی ہے 
میں نے کہا چوہدری کام بهی نہیں کیا اور احسان بهی کیا مطلب 
چوہدری نے کہا کام تو نہیں کیا لیکن یہ احسان کم ہے کہ موقع پر ہی جواب دے دیا تاکہ تم اپنا کوئی بندوبست کر لو یہ نہیں کہا کل آو کل آتے تو کہتا کل آو اس کل کل سے تمہیں نجات دی ہی میرا احسان ہے
واقعی پتر پہلے والا وقت سہی تها 
اب تو